06 September 2009

Google trick tracks extinctions :جانداروں کی ناپیدگی، نشاندہی گوگل سے

Google's algorithm for ranking web pages can be adapted to determine which species are critical for sustaining ecosystems, say researchers.
[Photo:The large blue butterfly faced extinction when the ant it feeds on began dying off ]


According to a paper in PLoS Computational Biology, "PageRank" can be applied to the study of food webs.
These are the complex networks of who eats whom in an ecosystem.
The scientists say their version of PageRank could be a simple way of working out which extinctions would lead to ecosystem collapse.
Every species is embedded in a complex network of relationships with others. So a single extinction can cascade into the loss of seemingly unrelated species.
Investigating when this might happen using more conventional methods is complicated as even in simple ecosystems, the number of combinations exceeds the number of atoms in the universe. So it would be impossible to try them all.
Co-author Dr Stefano Allesina realised he could apply PageRank to the problem when he stumbled across an article in a journal of applied mathematics describing the Google algorithm.
The researchers say they had to make minor changes to it to adapt it for ecology.
Dr Allesina, of the University of Chicago's department of ecology and Evolution, told BBC News: "First of all we had to reverse the definition of the algorithm.
"In PageRank, a web page is important if important pages point to it. In our approach a species is important if it points to important species."
Cyclical element
They also had to design in a cyclical element into the food web system in order to make it applicable to the algorithm.
They did this by including what Dr Allesina terms the "detritus pool". He said: "When an organism dies it goes into the detritus pool and in turn gets cycled back into the food web through the primary producers, the plants.
"Each species points to the detritus and the detritus points only to the plants. This makes the web circular and therefore leads to the application of the algorithm."
Dr Allesina and co-author Dr Mercedes Pascual of University of Michigan have tested their method against published food webs, using it to rank species according to the damage they would cause if they were removed from the ecosystem.
They also tested algorithms already in use in computational biology to find a solution to the same problem.
They found that PageRank gave them exactly the same solution as these much more complicated algorithms.
Dr Glyn Davies, director of programmes at WWF-UK, welcomed the work. He said: "As the rate of species extinction increases, conservation organisations strive to build political support for maintaining healthy and productive ecosystems which hold a full complement of species.
"Any research that strengthens our understanding of the complex web of ecological processes that bind us all is welcome."


(Source BBC News)
محققین کا کہنا ہے کہ گوگل
کی جانب سے ویب صفحات کی درجہ بندی کے نظام کو استعمال کرتے ہوئے جانداروں کی ان اقسام کا پتہ چلایا جا سکتا ہے جن کا وجود ایکو سسٹم کی بقاء کے لیے ناگزیر ہے۔
کمپیوٹیشنل بائیولوج نامی جریدے میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ ’پیج رینک‘ تکنیک کا استعمال ’فوڈ ویب‘ پر تحقیق کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
فوڈ ویب وہ پیچیدہ نیٹ ورک ہیں جن کے تحت اس بات کا تعین کیا جاتا ہے کہ ایکو سسٹم میں کون سا جاندار کسے کھا جاتا ہے۔
محققین کے مطابق دنیا میں جانداروں کی ہر قسم دوسری قسم سے ایک پیچیدہ نظام کے تحت منسلک ہے اور یہی وجہ ہے کہ کسی ایک قسم کے ناپید ہونے سے اس سے بظاہر کوئی تعلق نہ رکھنے والی اقسام بھی ختم ہو سکتی ہیں اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ جاننا کہ کوئی جاندار کب ناپید ہو جائے گا بہت مشکل عمل ہے۔
محققین کے مطابق گوگل کے اس الوگردھم نظام کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس کا حیاتیاتی ورژن تیار کیا جا سکتا ہے جس کے لیے بنیادی نظام میں چند چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں کرنا ہوں گی۔اس مضمون کے شریک مصنف ڈاکٹر سٹیفانو ایلیسینا کے مطابق انہیں گوگل کے اس نظام کو حیاتیات کے شعبے میں استعمال کرنے کا خیال اس وقت آیا جب انہوں نے گوگل الوگردھم کے بارے میں ایک مقالہ پڑھا۔
پیج رینک میں ایک ویب پیج اس لیے اہم ہوتا ہے کیونکہ دیگر اہم صفحات اس کی نشاندہی کرتے ہیں۔مگر ہمارے ہاں ایک نوع اس لیے اہم ہو گی کہ وہ دیگر انواع کی نشاندہی کرے۔
ڈاکٹر سٹیفانو
ڈاکٹر سٹیفانو نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ سب سے پہلے تو ہمیں الوگردھم کی تعریف کو الٹ کرنا ہوگا۔ پیج رینک میں ایک ویب پیج اس لیے اہم ہوتا ہے کیونکہ دیگر اہم صفحات اس کی نشاندہی کرتے ہیں۔مگر ہمارے ہاں ایک نوع اس لیے اہم ہو گی کہ وہ دیگر انواع کی نشاندہی کرے‘۔
اس نظام کو قابلِ استعمال بنانے کے لیے سائنسدانوں کوفوڈ ویب نظام میں ایک ’سائکلیکل‘ عنصر بھی شامل کرنا ہوگا۔ ڈاکٹر سٹیفانو کے مطابق انہوں نے اس لیے ایک ’پول‘ تشکیل دیا ہے اور جب کوئی جاندار مر جائے گا تو اسے اس پول میں شامل کر دیا جائے گا اور پھر وہ پودوں کی خوراک بن کر دوبارہ فوڈ ویب میں شامل ہو جائے گا۔
ڈاکٹر سٹیفانو کے مطابق انہوں نے اپنے ساتھی سائنسدانوں کی مدد سے پیج رینک نظام کو موجودہ فوڈ ویبز پر لاگو کر کے دیکھا ہے اور اس کی مدد سے ان انواع کی درجہ بندی کی ہے جن کے ختم ہونے سے ایکو سسٹم کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ .انہوں نے کمپیوٹیشنل بائیولوجی میں رائج دیگر الوگردھم کی مدد سے بھی اس مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کی جس سے انہیں پتہ چلا کہ پیج رینک اور دیگر پیچیدہ الوگردھم کے نتائج ایک تھے۔
.
(BBC Urdu)

No comments: